Maktaba Wahhabi

289 - 326
’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرو رسول کی اور تم میں سے اختیار والوں کی،پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹا دو اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اگر تمہیں اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان ہے،یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔‘‘ نیز ارشاد ہے: ﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ﴾ (الشورٰی:۱۰) ’’اور جس چیز میں تمہارا اختلاف ہوجائے اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے۔‘‘ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جو شخص بھی محفل میلاد کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹائے گا وہ اسی نتیجے پر پہنچے گا۔اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و پیروی کرنے کا حکم دیتا ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا ﴾ (الحشر:۷) ’’اور تمہیں جو رسول دیں لے لو اور جس سے روکیں رک جاؤ۔‘‘ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس بات کی وضاحت فرماتا ہے کہ اہلِ ایمان پر اس نے اپنے دین کی تکمیل اور اپنی نعمت تمام کردی ہے،نیز یہ چیز بھی اس سے پوشیدہ نہ رہے گی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو میلاد منانے کا حکم دیا،نہ ہی خود منایا اور نہ آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کیا،لہٰذا معلوم ہوا کہ محفلِ میلاد دین اسلام کی کوئی چیز نہیں،بلکہ ایک نومولود بدعت ہے۔ ۱۱: مسلمان کے لیے مشروع یہ ہے کہ اگر چاہے تو پیر کے دن کا روزہ رکھے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے روزہ سے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ذَاکَ یَوْمٌ وُلِدْتُ فِیْہِ،وَیَوْمٌ بُعِثْتُ،أَوْ أُنْزِلَ عَلَّی۔))[1]
Flag Counter