نہ ہو تو اپنے دل میں اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے کم تر درجہ ہے۔‘‘
اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ ’’امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘‘ ان درجات ومراتب کے مطابق ہر شخص پر فرض ہے۔
اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھ سے پہلے جس کسی امت میں کوئی نبی مبعوث ہوا اس امت میں اس کے حواری (اعوان وانصار) اور ساتھی ہوتے تھے جو اس کی سنت کی پیروی اور اس کے حکم کی بجا آوری کرتے تھے،پھر ان کے بعد کچھ ایسے ناخلف لوگ پیدا ہوئے،جو وہ کہتے تھے کرتے نہ تھے،اور ایسی چیزیں کرتے تھے جس کا انہیں حکم نہیں دیا جاتا تھا۔تو جوان سے اپنے ہاتھ سے جہاد کرے،وہ بھی مومن ہے اور جو ان سے اپنی زبان سے جہاد کرے،وہ بھی مومن ہے اور جو ان سے اپنے دل سے جہاد کرے،وہ بھی مومن ہے اور اس کے بعد رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان باقی نہیں رہتا۔‘‘ [1]
اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ یَعْلَمُہُ فَکَتَمَہُ اُلْجِمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِلِجَامٍ مِّنَ النَّارِ۔)) [2]
’’جس شخص سے کوئی علم دریافت کیا گیا جسے وہ جانتا ہے اور اس نے اسے چھپا لیا تو اسے قیامت کے روز آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔‘‘
(۸) کافروں کی مشابہت اور ان کی تقلید:....مسلمانوں کے درمیان بدعات کے جنم دینے میں اس چیز کا ایک نمایاں رول ہے،اس کی دلیل سیدنا ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں : ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حنین کی طرف جا رہے تھے اور ابھی
|