نیز فرمایا:
﴿وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ﴾ (آل عمران:۱۸۷)
’’اور اللہ تعالیٰ نے جب اہلِ کتاب سے عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں،پھر بھی ان لوگوں نے اس عہد کو اپنے پس پشت ڈال دیا اور اسے بہت کم قیمت پر پیچ ڈالا تو کتنا بدترین ہے ان کا یہ سودا؟‘‘
اللہ تعالیٰ نے اس امت کی ایک جماعت پر دعوت الی اللہ اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو واجب قرار دیا ہے فرمایا:
﴿وَلْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ (آل عمران:۱۰۴)
’’تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم دے اور بُرے کاموں سے روکے،اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔‘‘
اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مَنْ رَاٰي مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہٖ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ وَذٰلِکَ أَضْعَفُ الْاِیْمَانِ۔‘‘[1]
’’تم میں سے جو کوئی منکر امر دیکھے تو اسے چاہیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روک دے،اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو اپنی زبان سے روک دے،اور اگر اس کی بھی استطاعت
|