بھٹی دھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا یا کم از کم تمہیں اس سے بدبو ملے گی۔‘‘
(۷) علماء کی خاموشی اور کتمانِ علم:....یہ بھی لوگوں میں بدعات اور فساد کے پھیلنے کا ایک سبب ہے،ارشاد الٰہی ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى مِنْ بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ أُولَئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ (159) إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ﴾ (البقرۃ:۱۵۹تا۱۶۰)
’’جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجود اس کے کہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لیے بیان کرچکے ہیں،ان لوگوں پر اللہ تعالیٰ اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں۔مگر وہ لوگ جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور بیان کردیں (اپنے گناہ کا اقرار کرلیں ) تو میں ان کی توبہ قبول کرلیتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہوں۔‘‘
اور فرمایا:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾ (البقرہ:۱۷۴)
’’بے شک جو اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں،یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں۔قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا نہ انہیں پاک کرے گا،بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔‘‘
|