Maktaba Wahhabi

208 - 326
يَجْمَعُونَ ﴾ [یونس:۵۸] ’’ آپ کہہ دیجیے کہ بس لوگوں کے فضل و انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے،وہ اس چیز سے بدرجہا بہتر ہے جسے وہ جمع کر رہے ہیں۔‘‘ لہٰذا اے اللہ کے بندے! مدح و ثنا کی محبت سے اس طرح بے رغبت ہوجاؤ جس طرح عشاقِ دنیا آخرت سے بے رغبت ہوتے ہیں،جب تمھیں یہ چیز حاصل ہوجائے گی تو تمہارے لیے اخلاص سہل ہوجائے گا۔[1] مدح و ثنا کی محبت سے بے رغبتی کو اس چیز کا یقینی علم بھی آسان اور سہل بنادیتا ہے کہ اللہ واحد کے سوا نہ کسی کی مدح و ثنا کوئی نفع اور زینت عطا کرسکتی ہے اور نہ ہی کسی کی مذمت نقصان پہنچاسکتی اور عیب لگاسکتی ہے،لہٰذا اس کی مدح و ستائش سے بے رغبتی اختیار کرو جس کی تعریف زینت نہیں عطا کرسکتی اور اس کی مذمت سے بے رغبت ہوجاؤ جس کی مذمت کوئی عیب نہیں لگاسکتی،اور اس ذات کی تعریف کے خواہش مند بنو جس کی تعریف میں ساری زینت ہے اور جس کی مذمت میں سارا عیب ہے،لیکن صبر و یقین کے بغیر اس پر قدرت پانا ناممکن ہے،جس شخص کے پاس صبر و یقین نہیں اس کی مثال بلاکشتی سمندر میں سفر کرنے والے کی ہے۔[2] اپنے مذمت گر کو دیکھو،اگر وہ سچا اور آپ کا بہی خواہ ہے تو اس کی ہدایت و نصیحت قبول کرلو،کیونکہ اس نے تمھیں تمہارے عیوب ہدیہ کیے ہیں اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا اور آپ نے اس کی بات سے فائدہ اُٹھایا،کیونکہ اس نے آپ کو وہ چیزیں بتائیں جن کا آپ کو علم نہ تھا اور آپ کو آپ کے بھولے ہوئے گناہ یاد دلادیئے،اگرچہ آپ پر تہمت ہی کیوں نہ لگائی ہو کیونکہ اگر آپ میں وہ عیب نہ بھی ہو تو دوسرا عیب ضرور ہوگا،لہٰذا آپ اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کریں کہ اس نے اس تہمت گر کو آپ کے عیوب سے مطلع نہ کیا،اور اگر آپ صبر کریں اور ثواب کی نیت کرلیں تو یہ تہمت آپ کے گناہوں کا کفارہ ہوگی،آپ
Flag Counter