اس سے ناراض کردیتا ہے،تو کیا آپ لوگوں کی ناراضی سے ڈرتے ہیں ؟ اگر آپ دعوائے اخلاص میں واقعی سچے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس سے ڈریں۔
۶: جن چیزوں سے شیطان دور بھاگتا ہے ان کی معرفت حاصل کرنا: کیونکہ شیطان ریاکاری کا منبع اور مصیبت کی جڑ ہے،شیطان بہت ساری چیزوں سے بھاگتا ہے ان میں سے بعض یہ ہیں : اذان،تلاوتِ قرآن،سجدۂ تلاوت،شیطان سے اللہ کی پناہ طلبی،گھر سے نکلتے اور مسجد میں داخل ہوتے وقت ’’ بسم اللہ ‘‘ کہنا ساتھ ہی اس سے متعلق مشروع دعا پڑھنا،نیز صبح و شام کے اذکار،نماز کے بعد کے اذکار اور تمام مشروع اذکار کی پابندی کرنا۔[1]
۷: کثرت سے خیر کے کام اور (مشاہدہ میں نہ آنے والی) خفیہ عبادتیں انجام دینا اور انھیں پوشیدہ رکھنا: جیسے قیام اللیل (تہجد) خفیہ صدقہ،تنہائی میں اللہ کے خوف سے رونا،نفل نمازیں،دینی بھائیوں کے لیے ان کی عدم موجودگی میں دُعا کرنا،کیونکہ اللہ عزوجل خفیہ متقی پرہیزگار بندہ سے محبت کرتا ہے۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
(( إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِیَّ الْغَنِیَّ الْخَفِیَّ۔)) [2]
’’ بے شک اللہ عزوجل پوشیدہ،مال دار،تقویٰ شعار بندہ سے محبت کرتا ہے۔‘‘
۸: لوگوں کی مذمت اور تعریف کی پروا نہ کرنا: کیونکہ اس سے نہ تو نقصان پہنچتا ہے نہ نفع،بلکہ ضروری ہے کہ اللہ کی مذمت کا خوف ہو اور اللہ کے فضل و احسان سے خوشی۔اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا
|