سب کے سب اپنے آپ پر نفاق کا خطرہ محسوس کرتے تھے،ان میں سے کوئی بھی یہ نہ کہتا تھا کہ وہ جبریل و میکائیل علیہما السلام کے ایمان پر ہے۔‘‘[1]
(ج) حضرت ابراہیم تیمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ میں نے جب بھی اپنے قول کو اپنے عمل پر پیش کیا تو مجھے خوف ہوا کہ میں جھٹلانے والوں میں سے نہ ہوں۔‘‘ [2]
(د) حضرت حسن رحمہ اللہ سے روایت کیا جاتا ہے کہ انھوں نے فرمایا: ’’ (ریاکاری) سے مومن ہی ڈرتا ہے اور اس سے منافق ہی مامون ہوتا ہے۔‘‘[3]
(ھ) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’ میں تمھیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں،کیا تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام بھی منافقوں میں سے بتایا ہے؟ انھوں نے جواب دیا: نہیں،لیکن آپ کے بعد میں کسی اور کا تزکیہ نہیں کروں گا۔‘‘ [4]
(و) حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انھوں نے کہا: ’’ اے اللہ! میں نفاق کے خشوع سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ دریافت کیا گیا: ’’ نفاق کا خشوع کیا ہے؟ ‘‘ تو فرمایا: ’’ تم دیکھو کہ جسم سے تو خشوع کا اظہار ہورہا ہے مگر دل خشوع سے خالی ہے۔‘‘ [5]
|