Maktaba Wahhabi

204 - 326
روز جب اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے اعمال کی جزا دے گا تو ریاکاروں سے کہے گا: دنیا میں جنھیں دکھانے کے لیے تم اعمال کیا کرتے تھے،انہی کے پاس جاؤ،دیکھو کیا ان کے پاس تمھیں بدلہ ملتا ہے؟ (تو انہی سے لے لو۔) ‘‘ اور اسی عظیم خطرہ کے سبب حضرات صحابۂ کرام،تابعین اور اہل علم و ایمان اس خطرناک بلا و مصیبت سے ڈرتے رہے۔اس قبیل کی چند مثالیں حسب ذیل ہیں : (الف) اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَى رَبِّهِمْ رَاجِعُونَ﴾ [المؤمنون:۶۰] ’’ اور جو لوگ دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور ان کے دل کپکپاتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔‘‘ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وہ شخص مراد ہے جو زنا،چوری اور شراب خوری کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا یَا بِنْتَ أَبِيْ بَکْرٍ (أَوْ بِنْتَ الصِّدِّیْقِ) وَلٰکِنَّہُ الرَّجُلُ یَصُوْمُ وَیَتَصَدَّقُ وَیُصَلِّيْ وَہُوَ یَخَافُ أَ لَّا یُتَقَبَّلُ مِنْہُ)) [1] ’’ نہیں اے ابوبکر (یا صدیق) کی بیٹی! بلکہ یہ وہ شخص ہے جو روزے رکھتا ہے،صدقہ کرتا ہے اور نمازیں پڑھتا ہیں پھر بھی اسے اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ اس کی نیکیاں قبول نہ ہوں۔‘‘ (ب) ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ کو پایا،وہ
Flag Counter