Maktaba Wahhabi

153 - 326
قَلِیْلًا۔)) [1] ’’ یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا سورج کا انتظار کرتا رہے،یہاں تک کہ جب سورج شیطان کی دونوں سینگوں کے درمیان ہوجائے تو کھڑا ہو کر چار چونچ (ٹھونگے) مار لے اور اللہ کا برائے نام ذکر کرے۔‘‘ اس حدیث سے منافقوں کی دو خصلتیں معلوم ہوئیں : ۱۔ نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کرنا۔ ۲۔ وہ چونچ مارنے کی طرح نماز پڑھتا ہے اور اس میں اللہ کا ذکر برائے نام ہی کرتا ہے۔ یاز دھم: ....رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلَاۃِ عَلَی الْمُنَافِقِیْنَ صَلَاۃُ الْعِشَائِ وَصَلَاۃُ الْفَجْرِ وَلَوْ یَعْلَمُوْنَ مَا فِیْہِمَا لَأَتَوْہُمْا وَلَوْ حَبْوًا۔)) [2] ’’ بے شک منافقوں پر سب سے بوجھل اور گراں عشاء اور فجر کی نمازیں ہیں اور اگر یہ جان لیتے کہ ان میں کیا (اجر و ثواب) ہے تو سرین کے بل گھسٹ کر ہی سہی ضرور حاضر ہوتے۔‘‘ معلوم ہوا کہ اجمالی طور پر منافقوں کے اوصاف درج ذیل ہیں : ۱: وہ ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں جب کہ اس دعوے میں جھوٹے ہیں۔ ۲: اللہ تعالیٰ اور مومنوں کو دھوکا دیتے ہیں،جب کہ (درحقیقت) وہ اپنے آپ ہی کو دھوکا دے رہے ہیں۔ ۳: ان کے دلوں میں مرض تھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے مرض میں اور اضافہ کردیا ہے۔
Flag Counter