کیونکہ جب اسے اجر و ثواب کے حصول کی معرفت اور صبر کی مشق ہوگی تو اس پر مصیبت آسان اور سہل ہوجائے گی۔[1]
۱۶۔ سچا ایمان،شک و شبہ ختم کردیتا ہے اور ان تمام شکوک کی جڑ کاٹ دیتا ہے جو بہت سے لوگوں کو لاحق ہو کر انھیں دین کے اعتبار سے نقصان پہنچاتے ہیں،جن و انس کے شیاطین اور برائی کا حکم دینے والے نفوس کے پیدا کردہ شکوک و شبہات کی بیماریوں کا سچے ایمان کے سوا کوئی علاج نہیں،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا ﴾ [الحجرات:۱۵]
’’ بے شک (سچی حقیقی) مومن وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور پھر شک میں مبتلا نہ ہوئے۔‘‘
ان وسوسوں کا علاج (مندرجہ ذیل) چار چیزیں ہیں :
۱: ان شیطانی وسوسوں سے باز رہنا۔
۲: ان وسوسوں کے ڈالنے والے،یعنی شیطان کے شر سے (اللہ کی) پناہ مانگنا۔
۳: ایمانی عصمت (ڈھال) سے بچاؤ کرنا،چنانچہ بندہ کہے ’’ آمَنْتُ بِاللّٰہِ ‘‘ میں اللہ پر ایمان لایا۔
۴: ان وسوسوں کے بارے میں زیادہ سوچنے سے باز رہنا۔[2]
۱۷۔ اللہ عزوجل پر ایمان،خوشی و غم،خوف و امن،اطاعت و نافرمانی اور ان کے علاوہ ان سارے امور میں جو ہر شخص کو لامحالہ پیش آتے ہیں مومنوں کا ماویٰ و ملجا ہے،چنانچہ وہ خوشی و مسرت کے وقت ایمان ہی کی طرف رجوع کرتے (پناہ لیتے) ہیں،چنانچہ وہ اللہ کی حمد کرتے اور اس کی ثنا بیان کرتے ہیں اور نعمتوں کو اللہ کے محبوب کاموں میں
|