Maktaba Wahhabi

114 - 326
﴿مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾ [التغابن:۱۱] ’’ جو بھی مصیبت پہنچتی ہے وہ اللہ کے حکم سے ہوا کرتی ہے،اور جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے۔‘‘ اگر ایمان کے ثمرات میں سے صرف یہی ہوتا کہ ایمان،صاحب ایمان کو مصائب و مشکلات میں جن سے ہر ایک دوچار ہوتا ہے،تسلی دیتا ہے تو بھی کافی تھا،جب کہ ایمان و یقین سے شرف یابی (بذاتِ خود) مصائب میں تسلی کا عظیم ترین سبب ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَہُ کُلَّہَ خَیْرٌ وَلَیْسَ ذٰلِکَ لِأَحَدٍ إِلاَّ لِلْمُؤْمِن: إِنْ أَصَابَتْہُ سَرَّائُ شَکَرَ،فَکَانَ خَیْرًا لَّہُ،وَإِنْ أَصَابَتْہُ ضَرَّائُ صَبَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہُ۔)) [1] ’’ مومن کا معاملہ بڑا عجیب ہے،اس کا سارا معاملہ خیر ہی خیر ہے اور یہ شرف صرف مومن ہی کو حاصل ہے،اگر اسے کوئی خوشی حاصل ہوتی ہے تو وہ شکر ادا کرتا ہے اور وہ اس کے لیے بہتر ہے اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس پر صبر کرتا ہے اور وہ اس کے لیے بہتر ہوتا ہے۔‘‘ صبر و شکر تمام بھلائیوں کا سرچشمہ ہیں،مومن اپنے تمام اوقات میں بھلائیوں کو غنیمت جانتا ہے اور ہر حالت میں فائدہ اُٹھاتا ہے،نعمت و خوشحالی کے حصول پر اسے بیک وقت دو نعمتیں حاصل ہوتی ہیں : محبوب و پسندیدہ امر کے حصول کی نعمت،اور اس سے بڑھ کر اس پر شکر گزاری کی توفیق کی نعمت اور اس طرح اس پر نعمتوں کی تکمیل ہوتی ہے اور پریشانی سے دوچار ہونے پر اسے بیک وقت تین نعمتیں حاصل ہوتی ہیں : گناہوں کے کفارہ کی نعمت،اس سے بڑھ کر مرتبہ صبر کے حصول کی نعمت اور اس پر پریشانی کے آسان اور سہل ہونے کی نعمت،
Flag Counter