’’ یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر (گامزن) ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔‘‘
چنانچہ یہی مکمل ہدایت و کامرانی ہے،کامل و مکمل ایمان کے بغیر ہدایت و کامیابی کی کوئی سبیل نہیں۔
۱۴۔ پند و نصائح سے استفادہ ایمان کے ثمرات میں سے ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِينَ﴾ [الذاریات:۵۵]
’’ اور آپ نصیحت فرمائیے کیوں کہ نصیحت مومنوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔‘‘
یہ اس لیے کہ ایمان،صاحب ایمان کو علمی و عملی طور پر حق کی پابندی اور اس کی اتباع پر آمادہ کرتا ہے،ساتھ ہی ساتھ اس کے پاس نفع بخش نصائح کے حصول کا عظیم آلہ اور پوری تیاری ہوتی ہے اور حق کی قبولیت اور اس پر عمل سے کوئی چیز مانع نہیں ہوتی۔
۱۵۔ ایمان،صاحب ایمان کو خوشی میں شکر گزاری،پریشانی میں صبر اور اپنے تمام اوقات میں خیر و بھلائی حاصل کرنے پر آمادہ کرتا ہے،اللہ عزوجل کا ارشادِ گرامی ہے:
﴿مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنْفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَبْرَأَهَا إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ () لِكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَى مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ ﴾ [الحدید:۲۲۔۲۳]
’’ تمھیں جو کوئی مصیبت دنیا میں یا (خاص) تمہاری جان میں پہنچتی ہے قبل اس کے کہ ہم اسے پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے،بلاشبہ یہ چیز اللہ تعالیٰ کے لیے (نہایت) آسان ہے تاکہ تم اپنے سے فوت شدہ کسی چیز پر رنجیدہ نہ ہو اور نہ عطا کردہ کسی چیز پر اتراؤ اور اللہ تعالیٰ اترانے،فخر کرنے والے سے محبت نہیں کرتا۔‘‘
نیز ارشادِ باری ہے:
|