Maktaba Wahhabi

112 - 326
چنانچہ (اس آیت کریمہ میں ) اللہ تعالیٰ نے ان سے مستقبل کے خوف و ہراس اور ماضی کے رنج و الم کی نفی فرمائی ہے،اور اسی سے ان کا امن و قرار مکمل ہوتا ہے،غرضیکہ مومن کے لیے دنیا و آخرت میں مکمل امن و سکون اور ہر خیر کی بشارت ہے۔[1] ۱۲۔ ایمان سے گنا در گنا ثواب اور وہ مکمل نور حاصل ہوتا ہے،جس کی روشنی میں بندہ اپنی زندگی میں چلتا ہے اور قیامت کے روز چلے گا،چنانچہ دنیا میں اپنے علم و ایمان کی روشنی میں چلتا ہے اور جب قیامت کے روز ساری روشنیاں گل ہوں گی تو وہ اپنے نور سے پل صراط پر چلے گا،یہاں تک کہ کرامت و نعمت کے مقام (جنت) میں جا داخل ہوگا،اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ایمان پر بخشش و مغفرت مرتب فرمائی ہے،اور جس کے گناہ بخش دیے جائیں وہ عذابِ الٰہی سے محفوظ ہو کر اجر عظیم سے ہمکنار ہوتا ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِنْ رَحْمَتِهِ وَيَجْعَلْ لَكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ [الحدید:۲۸] ’’ اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ اللہ تمھیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ دے گا اور تمھیں وہ نور عطا فرمائے گا جس کی روشنی میں تم چلو پھروگے اور تمہارے گناہ بھی معاف فرمادے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ ۱۳۔ مومنوں کو اپنے ایمان کے سبب ہدایت و کامرانی نصیب ہوگی،اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ سے پہلے کے انبیاء پر نازل کردہ احکام پر مومنوں کے ایمان،ایمان بالغیب،نماز کی اقامت اور زکوٰۃ کی ادائی کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا: ﴿أُولَئِكَ عَلَى هُدًى مِنْ رَبِّهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ [البقرۃ:۵]
Flag Counter