Maktaba Wahhabi

111 - 326
انھیں یہ رتبۂ بلند محض ان کے سچے ایمان اور علم و یقین کی بدولت حاصل ہوا ہے۔ ۱۱۔ اللہ کی کرامت (عزت و مقام) اور ہر طرح سے امن و سکون کی بشارت کا حصول،جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾[البقرۃ:۲۲۳] ’’ اور مومنوں کو خوش خبری سنادیجیے۔‘‘ (اس آیت کریمہ میں ) اللہ نے بشارت کا مطلق ذکر فرمایا ہے تاکہ ہر طرح کی دیر سویر بھلائی کو شامل ہو،جب کہ درج ذیل آیت کریمہ میں بشارت کا مقید ذکر فرمایا ہے: ﴿وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ﴾ [البقرۃ:۲۵] ’’ اور ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو اس بات کی بشارت دے دیجیے کہ ان کے لیے ایسی جنتیں ہوں گی جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔‘‘ چنانچہ اہل ایمان کے لیے عام اور خاص خوش خبری ہے،اور انہی کے لیے دنیا و آخرت میں عمومی امن بھی ہے،جیسا کہ ارشادِ باری ہے: ﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ﴾ [الانعام:۸۲] ’’ جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم (شرک) کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا،ایسے ہی لوگوں کے لیے امن ہے اور وہی راہِ راست پر گامزن ہیں۔‘‘ اور انہی کے لیے خالص امن بھی ہے،جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾ [الانعام:۴۸] ’’ تو جو ایمان لے آئے اور اصلاح کرلے ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔‘‘
Flag Counter