اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدًّا﴾[مریم:۹۶]
’’ بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ان کے لیے اللہ رحمن محبت پیدا کردے گا۔‘‘
۹۔ دین میں امامت کا حصول،یہ ایمان کے عظیم ترین ثمرات میں سے ہے کہ اللہ تعالیٰ علم و عمل کے ذریعے اپنے ایمان کی تکمیل کرنے والے مومن بندوں کو سچی زبان عطا فرمادے اور انھیں ایسے ائمہ بنادے جو اس کے حکم سے لوگوں کی راہنمائی کریں اور ان کی اقتدا و پیروی کی جائے۔ارشادِ باری ہے:
﴿وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ ﴾ [السجدۃ:۲۴]
’’ اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے۔‘‘
چنانچہ صبر و یقین ہی سے دین میں امامت کا مقام حاصل ہوتا ہے،کیونکہ صبر و یقین ہی ایمان کی اساس اور کمال ہے۔
۱۰۔ رفع درجات کا حصول،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ﴾ [المجادلۃ:۱۱]
’’ اللہ تعالیٰ تم میں سے ایمان اور علم والوں کے درجات بلند فرماتا ہے۔‘‘
چنانچہ یہ لوگ اللہ کے نزدیک اور اللہ کے بندوں کے نزدیک دنیا و آخرت میں پوری مخلوق میں سب سے اعلیٰ مقام کے مالک ہیں۔
|