﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُمْ بِإِيمَانِهِمْ﴾ [1] [یونس:۹]
’’ بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے انھیں ان کا پروردگار ان کے ایمان کے سبب ہدایت عطا فرماتا ہے۔‘‘
امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس بات کا احتمال ہے کہ یہاں (آیت ﴿بِإِیْمَانِہِمْ﴾ میں )باء سببیت کے لیے ہو،اور اس صورت میں تقدیری عبارت یوں ہوگی کہ دنیا میں ان کے ایمان کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ انھیں قیامت کے روز صراطِ مستقیم کی راہنمائی فرمائے گا تاکہ وہ اس سے گزر کر جنت میں پہنچیں۔اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ باء استعانت کے لیے ہو،جیسا کہ امام مجاہد اللہ تعالیٰ کے قول ﴿یَہْدِیْہِمْ رَبُّہُمْ بِإِیْمَانِہِمْ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے لیے نور بنائے گا جس میں وہ چلیں گے۔[2]
اور کہا گیا ہے کہ اس کے عمل کو ایک خوبصورت اور پاکیزہ خوشبو کی شکل دی جائے گی،جب وہ اپنی قبر سے اُٹھے گا تو وہ اس کے سامنے آکر اسے ہر قسم کی خیر و بھلائی کی بشارت دے گا،وہ (صاحب ایمان) اس سے کہے گا: تم کون ہو؟ وہ جواب دے گا کہ میں تمہارا عمل ہوں۔اور پھر اس کے سامنے ایک نور بنایا جائے گا جو اسے جنت میں داخل کردے گا۔[3]
۸۔ ایمان بندے کے لیے اللہ کی محبت پیدا کرتا ہے اور مومنوں کے دلوں میں اس کی محبت بھردیتا ہے،اور جس سے اللہ عزوجل اور مومن بندے محبت کرنے لگیں اسے سعادت و کامرانی حاصل ہوتی ہے،اور مومنوں کی محبت کے فوائد بے شمار ہیں،جیسے ذکر خیر اور زندگی میں اور مرنے کے بعد اس کے لیے دُعائے خیر وغیرہ۔
|