Maktaba Wahhabi

116 - 326
استعمال کرتے ہیں،اسی طرح پریشانیوں،دشواریوں اور ہموم و غموم کے وقت مختلف انداز میں ایمان کی طرف رجوع کرتے (پناہ لیتے) ہیں،اپنے ایمان اور اس کی حلاوت و مٹھاس،نیز اس پر مرتب ہونے والے اجر و ثواب سے تسلی حاصل کرتے ہیں اور رنج و ملال اور قلق و اضطراب کا مقابلہ دل کے سکون اور رنج و غم کو کافور کرنے والی پاکیزہ زندگی کی طرف رجوع کرکے کرتے ہیں،اور خوف کے وقت بھی ایمان ہی کی طرف رجوع کرتے اور اس سے اطمینان حاصل کرتے ہیں اور اس سے ان کے ایمان،ثابت قدمی،قوت اور بہادری میں اضافہ ہوتا ہے اور لاحق ہونے والا خوف جاتا رہتا ہے،جیسا کہ اللہ عزوجل نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ارشاد فرمایا: ﴿الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ (173)فَانْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ لَمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللَّهِ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ ﴾ [آل عمران:۱۷۳۔۱۷۴] ’’ وہ لوگ کہ جب ان سے لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے پر لشکر جمع کرلیے ہیں،تم ان سے خوف کھاؤ تو اس بات نے ان کے ایمان میں اضافہ کردیا اور کہنے لگے: ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے۔(نتیجہ یہ ہوا کہ) یہ اللہ کی نعمت و فضل کے ساتھ لوٹے،انھیں کوئی برائی نہ پہنچی،اور انھوں نے اللہ کی رضامندی کی پیروی کی اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔‘‘ ۱۸۔سچا ایمان،بندے کو ہلاکت انگیز چیزوں سے محفوظ رکھتا ہے،چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: (( لَا یَزْنِيْ الزَّانِيْ حِیْنَ یَزْنِيْ وَہُوَ مُؤْمِنٌ،وَلَا یَسْرُقُ السَّارِقُ حِیْنَ یَسْرُقُ وَہُوَ مُؤْمِنٌ،وَلَا یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِیْنَ یَشْرَبُہَا وَہُوَ
Flag Counter