Maktaba Wahhabi

107 - 326
ایمان صحیح سے محروم شخص کو تشویش ہوتی ہے،یہی پاکیزہ زندگی کی بنیاد ہیں۔[1] اور پاکیزہ زندگی،پاکیزہ حلال روزی،قناعت،نیک بختی،دنیا میں عبادت کی لذت و حلاوت اور انشراح صدر کے ساتھ اطاعت کے کاموں کی بجا آوری کو شامل ہے۔[2] امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ صحیح بات یہ ہے کہ پاکیزہ زندگی ان (مذکورہ) تمام چیزوں کو شامل ہے۔‘‘ [3] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : (( قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ،وَرَزَقَ کَفَافًا وَقَنَعَہُ اللّٰہُ بِمَا آتَاہُ۔)) [4] ’’ جو شخص اسلام لایا،اسے بقدر کفاف (گزر بسر کی) روزی عطا ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کردہ چیزوں پر قانع (قناعت کرنے والا) بنادیا وہ کامیاب و کامران ہوگیا۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ لَا یُظْلِمُ الْمُؤْمِنَ حَسَنَۃً،یُعْطٰی بِہَا فِي الدُّنْیَا وَیُجْزٰی بِہَا فِی الْآخِرَۃِ،وَأَمَّا الْکَافِرُ فَیُطْعِمْ بِحَسَنَاتٍ مَا عَمِلَ بِہَا لِلّٰہِ فِي الدُّنْیَا،حَتّٰی إِذَا أَفْضٰی إِلَی الْآخِرَۃِ لَمْ یَکُنْ لَّہُ حَسَنَۃٌ یُّجْزٰی بِہَا۔)) [5] ’’ اللہ تعالیٰ کسی مومن کی ایک نیکی بھی کم نہیں کرتا،اسے دنیا میں بھی اس کا صلہ دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اس کا بدلہ دیا جائے گا،رہا کافر تو وہ اللہ کے لیے کی
Flag Counter