’’ اور البتہ ہمارا وعدہ پہلے ہی اپنے رسولوں کے لیے صادر ہوچکا ہے کہ یقیناً ان کی مدد کی جائے گی اور یقیناً ہمارا لشکر ہی غالب و فتح یاب ہوگا۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا﴾ [الطلاق:۳]
’’ اور جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے اللہ اس کے لیے سبیل پیدا فرمادیتا ہے۔‘‘
یعنی لوگوں پر آنے والی ہر پریشانی سے نجات کی سبیل پیدا کردیتا ہے،نیز ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا﴾[الطلاق:۴]
’’ اور جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے ہر معاملہ میں آسانی پیدا کردیتا ہے۔‘‘
چنانچہ متقی مومن کے مسائل اللہ تعالیٰ آسان فرماتا ہے،اسے آسانی کی توفیق عطا کرتا ہے،پریشانی سے نجات دیتا ہے،دشواریوں کو سہل کرتا ہے،اسے اس کے ہر غم سے چھٹکارا اور ہر تنگی سے نجات کی سبیل عطا کرتا ہے،اور اسے ایسے ذریعہ سے روزی عطا کرتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہیں ہوتا،ان تمام باتوں کے شواہد کتاب و سنت میں بکثرت موجود ہیں۔
۵۔ ایمان،دنیا و آخرت میں پاکیزہ زندگی عطا کرتا ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ [النحل:۹۷]
’’ جو مرد و عورت نیک عمل کرے دراں حالیکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انھیں ضرور دیں گے۔‘‘
وہ اس طرح سے کہ ایمان کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ ایمان دل کا سکون و اطمینان،اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ روزی پر دل کی قناعت اور غیر اللہ سے بے تعلقی پیدا کرتا ہے،اور یہی پاکیزہ زندگی ہے،کیونکہ دل کا سکون و اطمینان اور ان تمام چیزوں سے دل کو تشویش نہ ہونا جن سے
|