Maktaba Wahhabi

62 - 462
لیکن یہ سند صحیح نہیں ہے، کیوں کہ السلمی جن کا نام محمد بن حسین النیسابوری ہے۔ اولاً: وہ خود متکلم فیہ ہے۔ ثانیاً: امام دارقطنی رحمہ اللہ کی پیدایش سے قبل جوزجانی رحمہ اللہ ۲۵۶ھ یا ۲۵۹ھ میں فوت ہو چکے تھے۔ البتہ معجم البلدان میں جوزجان کے تحت یہ قصہ بواسطہ عبداللہ بن احمد بن عدبس مذکور ہے اور تاریخ بغداد (۹/۳۸۴) اور تہذیب ابن عساکر (۷/۲۸۸) وغیرہ میں گو ابن عدبس کا ترجمہ منقول ہے، لیکن اس کی توثیق وغیرہ کا کہیں پتا نہیں چلتا۔ علامہ عبدالرحمان الیمانی رحمہ اللہ نے ’’التنکیل لما في تأنیب الکوثري من الأباطیل‘‘ میں اس قصہ پر مفصل نقد کیا ہے۔[1] تاہم واقعہ یہ ہے کہ امام جوزجانی رحمہ اللہ میں نصب پایا جاتا تھا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اسماعیل بن ابان کے ترجمہ میں لکھتے ہیں: ’’الجوزجاني کان ناصبیا منحرفا عن علی فھو ضد الشیعي المنحرف عن عثمان‘‘[2] تہذیب التہذیب میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے متعدد مقامات پر اس کی تصریح کی ہے اور تہذیب (۱/۱۸۲) میں کہا ہے کہ امام جوزجانی کی کتاب سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ بنابریں امام دارقطنی رحمہ اللہ کے قول: ’’کان فیہ انحراف عن علي‘‘ سے یہ کیونکر لازم ہے کہ وہ خود شیعہ تھے، حالانکہ اس قسم کا اظہار تو امام ابن عدی رحمہ اللہ نے بھی امام جوزجانی کے متعلق کیا ہے، فرماتے ہیں: ’’کان شدید المیل إلی مذھب دمشق في المیل علی علي‘‘[3] تو کیا انھیں بھی شیعہ کہا جائے گا؟ ہر گز نہیں۔ جہاں تک جوزجانی رحمہ اللہ کی
Flag Counter