Maktaba Wahhabi

61 - 462
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وکان رافضیاخبیثا‘‘[1] ’’وہ بڑا دریدہ دہن اور گستاخ رافضی تھا۔‘‘ ایسے شخص کا پورا دیوان یاد ہونے کی بنا پر امام دارقطنی رحمہ اللہ کو تشیع کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔ چنانچہ علامہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ولھذا نسب إلی التشیع‘‘[2] اور وفیات الاعیان میں ہے: ’’فنسب إلی التشیع من ذلک‘‘ اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے ان الفاظ سے بھی استدلال کیا گیا ہے، جو انھوں نے امام جوزجانی رحمہ اللہ صاحب ’’احوال الرجال‘‘ جو ضعیف راویوں پر مشتمل ہے، کے متعلق کہے ہیں۔ جس سے تشیع کی طرف میلان معلوم ہوتا ہے اور وہ یہ ہیں: ’’وکان فیہ انحراف عن علي‘‘[3] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کے بعد السلمی کے واسطہ سے ایک واقعہ امام دارقطنی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ ایک روز امام ابو اسحاق ابراہیم بن یعقوب جوزجانی رحمہ اللہ نے مرغی کا بچہ ذبح کروانے کے لیے اپنی لونڈی کو بھیجا، لیکن اتفاق کی بات کہ کوئی اسے ذبح کرنے پر آمادہ نہ ہوا تو انھوں نے فرمایا: ’’سبحان اللہ! یہ لوگ مرغی کا بچہ ذبح کرنے سے کتراتے ہیں، حالانکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک دن میں بیس ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کروا ڈالا تھا۔‘‘
Flag Counter