Maktaba Wahhabi

402 - 462
نمازِ عصر کے بعد درود مذکور سو بار پھر ’’لا حول ولا قوۃ إلا باللّٰہ‘‘ پانچ صد بار، جب سو ختم کرنا ہو تو ’’لا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه العلي العظیم‘‘ پڑھ لیا کریں۔ اس کے بعد درود مذکور سو بار پڑھیں۔ سوتے وقت آیۃ الکرسی اور البقرۃ کی آخری آیتیں ﴿آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ ﴾ سے آخر سورت تک پڑھ لیا کریں اور سورۃ آل عمران کی آیت: ﴿الم (1) اللّٰهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ﴾ داہنی جانب لیٹ کر ۲۱ بار پڑھ کر یہ نیت کر کے دل میں کہہ کر سو جائیں کہ یا اللہ جس طرح تو زندہ ہے، اسی طرح میرا دل زندہ کر۔ والباقي عند التلاقي‘‘ پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے کہ فرائض و سنن تو کجا آپ کے ہاں تو مستحبات کا بھی اہتمام تھا۔ نماز میں دو سجدوں کے بعد جلسۂ استراحت سے اٹھتے وقت ہاتھوں کے سہارے اٹھنا محدثین کے ہاں معمول ہے، مگر اٹھتے ہوئے ہاتھوں کی کیفیت کیا ہو۔ اس کا عموماً کوئی اہتمام نہیں ہوتا۔ مگر حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ مٹھی بند کر کے زمین پر رکھتے، جیسے آٹا گوندھنے والے کی کیفیت ہوتی ہے، اس پر عمل ہی کا نتیجہ تھا کہ پاؤں کے ٹخنوں کی طرح ہاتھ کی انگلیوں کی پشت پر بھی نشانات پڑ گئے تھے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ صحیح بخاری کے سبق کے دوران میں جب اس مسئلے کی وضاحت فرمائی تو بخاری شریف (۱/۱۱۴) کے حاشیے سے یہ عبارت بھی پڑھ کر سنائی: ’’ قال الفقھاء: یعتمد کما یعتمد العاجن للخمیر کذا في الکرماني‘‘ فرمایا کہ حاشیہ میں لفظ ’’العابن‘‘ مگر صحیح العاجن ہے، جیسا کہ کرمانی شرح بخاری (۵/۱۷۶) میں ہے۔[1]
Flag Counter