Maktaba Wahhabi

391 - 462
[الفاتحہ: ۴] کی تفصیل ایسے پیارے انداز سے بیان فرماتے کہ سننے والا ششدر رہ جاتا۔ عبادت کے معنی، عبادت اور عادت میں فرق، اللہ تعالیٰ کی عبادت کیوں اور کیسے اور غیر اللہ کی عبادت کے اسباب پر بڑی طویل بحث فرماتے۔ اسی ضمن میں عبادت اور اطاعت میں فرق بیان کرتے ہوئے علامہ مشرقی اور مولانا مودودی مرحوم کی بھی تردید کرتے، جن کا کہنا ہے کہ حکومتِ الٰہیہ کا قیام اصل عبادت ہے اور نماز، روزہ، ذکر و تسبیح ٹریننگ کورس ہے۔ عبادت و اطاعت میں فرق اور مولانا مودودی رحمہ اللہ کے افکار و نظریات کی تردید کے لیے حضرت الشیخ رحمہ اللہ کا ایک مستقل رسالہ ’’تنقید المسائل‘‘ کے نام سے مطبوع ہے، مگر اس پر تاریخِ طباعت نہیں، البتہ اس کے مندرجات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ تقریباً ۱۹۵۷ء کے لگ بھگ لکھا گیا ہے۔ جب مولانا مودودی رحمہ اللہ اپنی دعوت کے پہلے طریقہ کار سے یکسر منحرف ہو گئے تھے۔ جسے وہ پہلے طریقۂ انبیائے کرام علیہم السلام قرار دیتے تھے۔ اس کے برعکس جب انھوں نے ’’سائنٹیفک‘‘ طریقہ اپنایا اور انتخاب و اقتدار کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے کی پالیسی اختیار کی، جسے پہلے وہ شجرِ ممنوعہ باور کراتے تھے۔ اہلِ علم جانتے ہیں کہ ان کے اسی اقدام کے پیشِ نظر ان سے ان کے ستر قریبی ساتھی علیحدہ ہو گئے اور ان میں بعض تو ایسے تھے جو جماعت اسلامی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے۔ عبادت کا جو مفہوم مولانا مودودی رحمہ اللہ نے پیش کیا۔ ابھی چند سال ہوئے کہ ان کے سابقہ رفقا میں سے مولانا ابو الحسن علی ندوی مدظلہ نے ’’عصرِ حاضر میں دین کی تفہیم و تشریح‘‘ اور مولانا منظور احمد نعمانی صاحب نے ’’مولانا مودودی رحمہ اللہ کے ساتھ میری رفاقت کی سرگزشت اور اب میرا موقف‘‘ میں اس وقت اس پر بھرپور تنقید کی جب مولانا مودودی رحمہ اللہ کی کتاب ’’قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں‘‘ نے اپنے بال و پر نکالنے
Flag Counter