Maktaba Wahhabi

375 - 462
حافظہ کا یہ عالم تھا: تمام علوم و فقہ کی کتب پر احاطہ اور عبور رکھتے تھے، کئی مشکل اور ادق مسائل میں دیکھا گیا ہے کہ جس مسئلے کا حوالہ کسی کتاب سے نکالنے کو کتاب پکڑ کر کھولنے کا تصور کرتے تو فوراً مقام مطلوبہ ہی نکل آتا ہے۔ مولانا حافظ محمد صاحب گوندلوی کی بھی یہی حالت ہے کہ جس کتاب کو بنظرِ غائر پڑھ لیا۔ مضامین ذہن نشین و ضبط ہو ئے ع یہ مرتبہ کمال ملا جسے مل گیا[1] اسی قوتِ حفظ کا نتیجہ تھا کہ آپ جب بولتے تو محسوس ہوتا کہ صفحۂ قرطاس الٹتے اور پڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ کہیں تردد یا ٹھہراؤ کا احساس تک نہ ہوتا تھا۔ صحیح بخاری شریف کے ابتدائی دروس، حدیث اور قرآن پاک کا فرق، حدیث، خبر اور سنت میں فرق، حجیتِ حدیث، حفاظتِ حدیث، کتابتِ حدیث، طبقات کتبِ حدیث، امام بخاری رحمہ اللہ کے حالات مگر مختصراً، صحیح بخاری اور اس کی اہمیت اور ارجحیت، اسی ضمن میں خبر واحد کی حجیت، خبر واحد سے تخصیص اور حکم التعارض وغیرہ جیسے مباحث پر مشتمل ہوتے تھے۔ یہ سلسلہ پندرہ بیس دن تک جاری رہتا۔ معارض روایات کے متعلق بحث کرتے ہوئے فرمایا کہ شافعیہ کے نزدیک پہلے تطبیق ہے۔ دونوں میں تطبیق کی کوئی صورت نظر نہ آئے تو ایک ان میں سے ناسخ اور دوسری کو منسوخ قرار دیا جائے گا اور اگر نسخ بھی ثابت نہ ہو تو دونوں میں سے اسبابِ ترجیح کی بنیاد پر جو راجح ہو تو اسے راجح اور دوسری کو مرجوح قرار دیا جائے گا، و اِلا دونوں کا حکم ساقط ہو گا اس کے برعکس احناف کے ہاں اول نسخ ہے، پھر ترجیح پھر تطبیق، پھر ساقط۔ اسی اختلاف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مولانا انور شاہ کشمیری نے ایک طرف تو کہا ہے کہ تطبیق سے
Flag Counter