Maktaba Wahhabi

339 - 462
دوسرے مسئلے کے متعلق مجھے تردد تھا، کیوں کہ اس کے جواب پر مجھے حضرت قیس رضی اللہ عنہ بن عمرو کی حدیث کے سوا اور کوئی روایت نہیں ملی تھی اور بر بنا قولِ امام ترمذی رحمہ اللہ وہ تھی بھی منقطع، لیکن میں چونکہ اس کے جواز کا قائل تھا، لہٰذا اس معاملے میں بڑا حیران تھا تو یہ دیکھ کر میں نے اپنے قول سے رجوع کر لیا اور اس کے عدمِ جواز کا یقین ہو گیا، لیکن جب میں اپنے بھائی محمد اشرف رحمہ اللہ صاحب کے ساتھ حصولِ علم کے لیے علامۂ زماں مولانا بشیر الدین قنوجی رحمہ اللہ کی خدمت میں پہنچا تو ان سے اس کے متعلق استفسار کیا تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت قیس رضی اللہ عنہ کی حدیث ایسے طریق سے بھی مروی ہے جو متصل ہے۔ پھر جب میں وطن واپس لوٹا تو کافی دنوں کے بعد دوبارہ پہلے مسودے کی تکمیل کا خیال گزرا، مگر پہلا مسودہ گم ہو گیا تھا۔ اب جب کہ اللہ جل شانہ نے توفیق عطا فرمائی تو یہ بے نظیر کتاب تیار ہو گئی۔ جس میں مَیں نے مذکورۃ الصدر دونوں مسئلوں پر خوب سیر حاصل بحث کی اور تتبع بسیار سے میرا پہلا شک و ریب جاتا رہا اور اب میں یہی کہتا ہوں کہ جماعت کے بعد صبح کی سنتیں پڑھنا بلاکراہت جائز ہیں اور جو اسے صحیح نہیں سمجھتا وہ بہت بڑے خبط میں مبتلا ہے۔ نیز ان دونوں مسئلوں کے علاوہ آٹھ اہم مسائل کو بھی ذکر کر دیا ہے۔ جن کا اس مسئلے سے گہرا تعلق ہے۔‘‘[1] محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کا یہ مکمل بیان اور خصوصاً خط کشیدہ الفاظ اس بات کے غماض ہیں کہ حضرت موصوف مسائل میں گروہی حدبندیوں سے بالاتر ہو کر غور و فکر
Flag Counter