Maktaba Wahhabi

313 - 462
’’ونعوذ باللّٰه من ھذہ العقیدۃ المنکرۃ الواھیۃ‘‘[1] ان مباحث کو دیکھ کر حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری کے اس قول کی کمزوری واضح ہو جاتی ہے۔ ’’ھذا الشرح قاصر عن أن یسمی شرحاً مع أن مؤلفہ تجاوز عن الحد في الطعن والسب کأنہ تقلد صاحب غایۃ المقصود‘‘[2] ’’یہ شرح شرح کہلانے کی حق دار نہیں، پھر اس کے مؤلف نے طعن و تشنیع میں حدود سے تجاوز کیا اور اس باب میں مؤلف نے صاحبِ غایۃ المقصود کی تقلید کی ہے۔‘‘ ہمیں اعتراف ہے کہ غایۃ المقصود جیسی تفصیلی بحث اس میں نہیں، لیکن یہ کہنا کہ یہ شرح شرح کہلانے کی حق دار ہے۔ سورج پر تھوکنے کے مترادف ہے، جن مباحث کی ہم نے نشاندہی کی ہے۔ ان کا تقابل بذل المجہود سے کر لیجیے جس سے ان شاء اللہ اس بات کی حقیقت کھل جائے گی، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ صوم و صلاۃ کے اختلافی مسائل کے بعد بذل المجہود کے آخری اجزا کی حقیقت ہی کیا ہے اور کون سے مباحث ہیں جن میں مؤلف مذکور نے اپنے ’’اجتہادی‘‘ جوہر دکھلائے ہیں۔ جہاں تک آخری الزام کا تعلق ہے وہ صرف ان کے مسلکی تعصب کا آئینہ دار ہے۔ ہم غایۃ المقصود پر تبصرے میں عرض کر آئے ہیں کہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ یا ان کے رفقا کے متعلق طعن و تشنیع کا یہ الزام محض افترا اور غلط بیانی ہے۔ ایسے کسی ایک مقام کی
Flag Counter