Maktaba Wahhabi

229 - 462
مسلم در روایت میکند۔ ’’عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ ان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: لا یقولن أحدکم عبدي وأمتي کلکم عباد اللّٰه وکل نساء کم أماء اللّٰه ولکن لیقل غلامي وجاریتي وفتاي وفتاتي‘‘ وبخاری در روایت میکند۔ ’’لا یقل أحدکم عبدي وأمتي ولیقل فتاي فتاتي وغلامي‘‘ نیز قلمی ساختم کہ اگر واضع اسم غلام رابہ معنی عبد ارادہ کردہ شد و دیگرے معنیٰ فرزند ارادہ کردہ تلفظ نماید اورامی رسدکہ ’’لکل امریٔ مانوی‘‘ شیخ قدس سرہ بعد وصولِ خط انصاف داد وبعد ازیں اسم فقیر غلام علی تحریر فرمود‘‘[1] جس کا خلاصہ یہ ہے کہ شیخ محترم نے ایک خط میں میرا نام غلام علی کے بجائے صرف غلام تحریر فرمایا اور لکھا کہ حدیث شریف میں ہے کہ تم تمام اللہ کے بندے ہو، لہٰذا عبدیت کی نسبت مخلوق کی طرف نہیں ہونی چاہیے۔ جس کے جواب میں فقیر نے لکھا کہ مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کو ’’عبدی‘‘ اور امتی نہ کہو بلکہ ’’غلامی و جاریتی‘‘ کہو۔ نیز میں نے لکھا کہ اگر نام رکھنے والے نے ’’غلام‘‘ کے معنی ’’عبد‘‘ لیے تو یہ ممنوع ہے اور اگر کسی نے اس کے معنی ’’فرزند‘‘ لیے تو یہ حکم اس پر عائد نہیں ہوتا۔ شیخ محترم نے خط ملنے پر میری تحسین فرمائی اور اس کے بعد ہمیشہ میرا نام غلام علی لکھتے رہے۔ اندازہ فرمائیے کہ شرک کے شبہات سے علامہ سندھی رحمہ اللہ کس قدر متنفر تھے جس سے ایک طرف ان کے عقیدے میں شدت کا پتا چلتا ہے تو دوسری طرف ان
Flag Counter