Maktaba Wahhabi

226 - 462
جب حدیث ان کے امام کے موافق ہو تو خوش ہوتے ہیں اور جب مخالف ہو یا غیر کے مذہب کے موافق ہو تو ان کے دل سکڑ جاتے ہیں کیا انھوں نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا: ﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ﴾ [النساء: ۶۵][1] اندازہ فرمائیے کہ علامہ سندھی نے کس دل سوزی سے اپنے زمانے کے مقلدین کے خیالات و حالات بیان کرتے ہوئے ان کے کردار پر ماتم کیا ہے۔ پورا رسالہ اسی قسم کے جذبات کا ترجمان ہے اس وضاحت کے بعد بھی انھیں معروف معنی میں ’’حنفی‘‘ باور کرانا ان کے افکار سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔ کہنا چاہیے کہ وہ صحیح معنوں میں سنتِ صحیحہ کے متبع تھے اور اس کے مقابلے میں کسی کا اختلاف یا خلاف خاطر میں نہیں لاتے تھے۔ جن دنوں آپ مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں قال اللہ وقال الرسول کا درس دیتے تھے، ان دنوں مدینے کے دیگر شیوخ کسی نہ کسی امام کی طرف منسوب تھے، مگر آپ واحد شخص تھے، جنھوں نے اپنے تلامذہ میں اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جذبہ پیدا کیا اور براہِ راست ان کا رشتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جوڑا اور یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ اس دور میں یا اسی کے بعد قریب زمانے میں مختلف ممالک میں ترکِ تقلید اور عمل بالسنۃ کی جس قدر اصلاحی تحریکیں چلیں ان میں علامہ سندھی رحمہ اللہ اور ان کے تلامذہ کا کافی حصہ ہے۔ امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد اپنی شہرائے آفاق کتاب ’’تذکرہ‘‘ میں بلادِ عربیہ کے شیوخ کا ذکر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
Flag Counter