Maktaba Wahhabi

152 - 462
کے لیے بڑا مفید ہے۔ البتہ ان کے ان الزامات و استدراک کے متعلق علما کی جو آرا ہیں ان کا ذکر نہایت ضروری ہے۔ علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ثم إن الدارقطني تتبع علی البخاري في أزید من مائۃ مواضع ولم یستطع أن یتکلم إلا في الأسانید بالوصل والإرسال غیر موضوع واحد وھو: إذا جاء أحدکم والإمام یخطب فلیصل رکعتین ولیتجوز فیھما، فإنہ تکلم فیہ مما یتعلق بحال المتن و وجھہ أن الدارقطني یمشي علی القواعد الممھدۃ عندھم فینازعہ من القواعد وشأن البخاري أرفع من ذلک فإنہ یمشي علی اجتھادہ وینظر إلی خصوص المقام وشھادۃ الوجدان وإنما القواعد لغیر الممارس علی حد التحدید للعوام فیما لا یرد بہ التحدید من الشارع و رتبتھا أعلی من الکل بعد اختلاف یسیر بینھما‘‘[1] یعنی ’’امام دارقطنی رحمہ اللہ نے گو سو (۱۰۰) سے زائد احادیث پر تعاقب کیا ہے، مگر بجز ایک کے سب کا تعلق اسناد سے ہے وہ حدیث یہ ہے: ’’إذا جاء أحدکم والإمام یخطب‘‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ دارقطنی رحمہ اللہ محدثین کے قواعد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کلام کرتے ہیں، مگر بخاری کی شان اس سے کہیں بلند ہے کہ وہ اپنی بصیرت و اجتہاد کو دلیلِ راہ بناتے ہیں۔ قواعد تو عوام کی خاطر غیر محدود کو محدود کرنے کے لیے ہوتے ہیں
Flag Counter