Maktaba Wahhabi

148 - 462
* ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن ابی عروبہ اور جریر بن حازم تو اس روایت میں الاستسعاء کا لفظ قتادہ سے ذکر کرتے ہیں، لیکن شعبہ اور ہشام نے قتادہ رحمہ اللہ سے یہ لفظ ذکر نہیں کیا۔ الغرض اس قسم کی متعدد وجوہ کی بنا پر انھوں نے صحیحین کی روایات پر تنقید کی ہے، جنھیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’ھدي الساري‘‘ میں ذکر کیا ہے۔ علامہ نووی رحمہ اللہ نے ان اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے ’’مقدمہ شرح بخاری‘‘ میں لکھا ہے کہ یہ تمام کے تمام اعتراضات بعض محدثین کے قواعد ضعیفہ پر مشتمل ہیں، جو کہ جمہور ائمۂ اصول کے خلاف ہیں۔ ان کے الفاظ یہ ہیں: ’’ھذا الاستدراک مبني علی قواعد بعض المحدثین ضعیفۃ جداً مخالفۃ لما علیہ الجمھور من أھل الفقہ والأصول وغیرھم فلا یعتبر بہ‘‘[1] مقدمہ ’’المنہاج‘‘ میں کہا ہے کہ ان تمام یا اکثر روایات کا جواب علما نے دیا ہے، لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ مقدمہ فتح الباری میں فرماتے ہیں کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ کے اعتراضات بالکلیہ قواعد ضعیفہ پر مشتمل نہیں بلکہ بعض ایسے اعتراضات بھی ہیں، جن کا تسلی بخش جواب نہیں دیا جا سکا۔[2] کتاب الالزامات والتتبع اس وقت ہمارے سامنے ہے جسے سرسری نظر دیکھنے سے ہمیں صحیح مسلم کے حوالے سے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا موقف صحیح معلوم ہوتا ہے، جس کی ایک دو امثلہ ہم یہاں ذکر کرتے ہیں: 1. صحیح مسلم ’’باب ما یفعل بالہدي إذا عطب فی الطریق‘‘ میں حضرت
Flag Counter