Maktaba Wahhabi

144 - 462
ہے کہ ابو عثمان کا سماع حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ اجازہ میں یہ روایت حجت ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اسی روایت کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’قد نبہ الدارقطني علی أن ھذا الحدیث أصل في جواز الروایۃ بالکتابۃ عند الشیخین قال ذلک بعد أن استدرکہ علیھما و في ذلک رجوع منہ عن الاستدراک علیہ، واللّٰه أعلم[1] انتھیٰ۔ بالکل اسی نوعیت کی ایک روایت ’’أبو النضر مولیٰ عمر قال: کتب إلیہ ابن أبي أوفی‘‘ کی ہے جس کے بارے میں امام دارقطنی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’ھو صحیح حجۃ في جواز الإجازۃ والمکاتبۃ‘‘ اس سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوتی ہے کہ کتاب التتبع میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کا مقصود محض معلول روایات کو جمع کرنا نہیں، ورنہ ان روایات کو ذکر کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی۔ اسی طرح صحیح مسلم میں حدیثِ طاعون کے بارے میں راویوں کے اختلاف کا امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ذکر کر کے فرمایا ہے کہ اس اختلاف کے باوصف یہ حدیث صحیح ہے۔ یہ حدیث حضرت عبدالرحمان بن عوف کی مسند میں ہے۔ ہمارے اس خیال کی تائید امام دارقطنی رحمہ اللہ کی ’’کتاب العلل‘‘ سے بھی ہوتی ہے۔ کیوں کہ اس میں انھوں نے کئی ایک ایسی روایات کو صحیح کہا ہے، جنھیں فی الجملہ کتاب التتبع میں ذکر کیا ہے۔ محترم مولانا فیض الرحمان الثوری ( رحمہ اللہ ) سے جب اس سلسلے میں میری گفتگو
Flag Counter