Maktaba Wahhabi

328 - 380
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طوافِ افاضہ میں رمل چال اختیار نہیں فرمائی۔‘‘ اضطباع کی غرض بحالتِ احرام رمل چال چلنے میں آسانی پیداکرنا ہے لہٰذا اب احرام ہی نہیں تو اس کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ حجِ تمتُّع کرنے والوں کے لیے تو اس طواف کے بعد سعی کرنا بھی ضروری ہے جبکہ حجِ قِران اور حجِ مفرد کرنے والوں کے لیے پہلے ’’طوا فِ قدوم‘‘ کے ساتھ کی گئی سعی ہی کافی ہے کیونکہ سنن ترمذی وابن ماجہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( مَنْ اَحْرَمَ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ اَجْزَأَ ہٗ طَوَافٌ وَاحِدٌ وَسَعْيٌ وَاحِدٌ عَنْہُمَا، یَحِلُّ مِنْھُمَا جَمِیْعاً )) [1] ’’جس نے حج و عمرہ کا اکٹھا احرام باندھا، اسے صرف ایک طواف اورایک سعی ہی کفایت کرجاتی ہے حتیٰ کہ وہ ان دونوں کااحرام کھول دے۔‘‘ اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے واقعۂ حیض والی صحیح حدیث بھی اس کی شاہد ہے۔[2] اس طواف کے بعد بلکہ ہرمرتبہ طواف کرنے کے بعد مقامِ ابراہیم علیہ السلام پر دو
Flag Counter