Maktaba Wahhabi

304 - 380
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں نمازِ مغرب وعشاء جمع کر کے پڑھیں اور ہر ایک کے لیے اقامت کہی اور ان کے مابین یا ان دونوں کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں پڑھا۔‘‘ ان دونوں احادیث سے جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جمع بین الصلوٰتین کاپتہ چلتا ہے وہیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف فرض ادا کیے، سنتیں یا نوافل کچھ نہیں پڑھا تھا۔ نہ مغرب وعشاء کے مابین اور نہ عشاء کے بعد حتیٰ کہ طلوعِ فجر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ فجر ادافرمائی۔ ان دونوں احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’نمازِ تہجد‘‘ بھی ادا نہیں فرمائی تھی۔ لہٰذا فجر تک سو جانا ہی مسنون ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی تحقیق یہی ہے کہ اس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب زندہ داری نہیں کی۔ (حجۃ النبي، ص: ۷۶) صحیح بخاری، سنن نسائی اور مسند احمد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ نمازیں قصر کر کے پڑھنے کا ذکر بھی آیا ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں: (( أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔۔۔ صَلَّـی الْمَغْرِبَ ثَلَاثاً وَالْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی تین اور عشاء کی دو رکعتیں (قصر) پڑھیں۔‘‘ بعض فقہی مذاہب کے علماء نے جو لکھا ہے کہ اس دن مغرب وعشاء کے لیے اقامت بھی صرف ایک ہی کہی جائے گی وہ بات غیر صحیح اور خلاف ِ سنت ہے۔ بعض احادیث میں ایک اقامت کا ذکر آیا ہے مگر کبار محدّثین نے انھیں شاذ قرار دیا ہے۔ (حجۃ النبي، ص: ۷۵)
Flag Counter