Maktaba Wahhabi

303 - 380
مزدلفہ جانے کی کیفیت بیان کی گئی ہے کہ بِھیڑ میں سکون ووقار کے ساتھ چلاجائے اوربِھیڑسے خالی کھلی جگہ ہو تو تیز چلا جائے۔ یہ تیزی اس لیے ہے کہ اس دن نمازِ مغرب بھی مزدلفہ میں جاکر نماز عشاء کے ساتھ ہی پڑھی جاتی ہے۔ (بحوالہ بلوغ الأماني شرح الفتح الرباني: ۱۲/ ۱۳۵) اس طرح جب مزدلفہ پہنچ جائیں تو صحیح بخاری ومسلم میں مذکور احادیث کے مطابق ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ قصر اور جمع تاخیر کر کے پہلے نماز مغرب اور پھر نماز عشاء پڑھیں۔ چنانچہ صحیح مسلم والی مشہور حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں ہے: (( وَدَفَعَ حَتَّیٰ أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ، فَصَلَّـٰی بِھَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَاِقَامَتَیْنِ وَلَم یُسَبِّحْ بَیْنَھُمَا شَیْئاً، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّـٰی طَلَعَ الْفَجْرُ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم میدانِ عرفات سے مزدلفہ پہنچے اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ نمازِ مغرب وعشاء پڑھیں اور ان کے مابین کوئی سنت ونفل نہیں پڑھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر تک سوگئے۔‘‘ صحیح بخاری ومسلم، سنن نسائی وابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے بھی مزدلفہ میں مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھنے کا ذکر ہے۔[2] اور صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: (( جَمَعَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِجَمْعٍ،کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِّنْھُمَا بِإِقَامَۃٍ، وَلَمْ یُسَبِّحْ بَیْنَھُمَا، وَلَا عَلـٰی اِثْرِ کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِّنْھُمَا )) [3]
Flag Counter