Maktaba Wahhabi

259 - 380
طواف اورصفا ومروہ کی سعی کی اور احرام کھول دیا۔ پھر جب (ایامِ تشریق کی رمی کر کے) منیٰ سے لوٹے تو طواف (وسعی) کر کے فارغ ہوگئے اور جنھوں نے حج وعمرہ کو جمع کیا (حجِ قِران کیا) انھوں نے صرف ایک ہی طواف کیا (اورسعی کی )۔ ‘‘ حجِ قِران والوں کے لیے ایک ہی طواف وسعی کفایت کرجاتے ہیں لیکن اگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرح بعد میں اطمینانِ قلب کے لیے تنعیم سے عمرہ بھی کرلیتا ہے تو اس کے لیے مثال موجود ہے جیساکہ اس آخر الذکر حدیث میں مذکور ہے کہ انھوں نے اپنے بھائی حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تنعیم پر جاکر عمرے کا احرام باندھا اور عمرہ کیا تھا۔[1] مگریہ گنجائش صرف ایسی صورت سے دو چار لوگوں کے لیے ہی ہوسکتی ہے جو عمرے کا طواف اور سعی الگ سے نہ کرسکے ہوں۔ اس لیے عام لوگوں نے جو یہ عادت بنالی ہے کہ وہ اپنے اعزاء واقارب کی طرف سے عمرے ہی کیے جاتے ہیں۔ یہ سلف صالحین سے ثابت نہیں جیساکہ ’’چھوٹا عمرہ بڑا عمرہ‘‘ کے عنوان کے تحت ہم ذکر کرآئے ہیں اور یہ بھی واضح کرچکے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل محض حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خاطر داری کے لیے تھا۔ (نیز دیکھیں: زاد المعاد: ۲/ ۱۷۰) قارئین کرام! یہاں تک عمرے کے احکام ومسائل اور طریقہ ختم ہوا، اب آگے حج کا ذکر آئے گا۔ اِنْ شَآئَ اللّٰہ
Flag Counter