Maktaba Wahhabi

258 - 380
طواف وسعی نہ کرے اورجب وہ پاک ہوجائے تو طواف وسعی کرکے سر کے بال پَورے برابر کاٹ لے اوراحرام کھول دے، اس کاعمرہ مکمل ہوگیا۔ اور اگر کسی وجہ سے یومِ ترویہ (۸/ ذوالحج) تک بھی پاک نہ ہو تو وہ دوسرے حجاج کے ساتھ ہی (حج کا احرام باندھ کر) منیٰ چلی جائے بلکہ احرام تو وہ پہلے سے ہی باندھے ہوئے ہے، اب اسے عمرہ کی بجائے حج کے احرام سے بدل لے جو کہ محض نیت کرنے سے ہی ہوجائے گا۔ اس طرح اس کا’’حجِ قِران ‘‘بن جائے گا۔ پھر وہ منیٰ وعرفات اورمزدلفہ کے تمام مناسکِ حج پورے کرے اور ایامِ تشریق کی رمی بھی کرے۔ پھر یومِ نحر و قربانی (۱۰/ ذی الحج) کو جب وہ جمرۂ عقبہ پر رمی کر لے اورقربانی کر کے اپنے سر کے بال پَورے برابر کاٹ لے تو اس پر بھی دوسری عام عورتوں کی طرح شوہر کے سوا ہر چیز حلال ہوجائے گی اورپھر جب (پاک ہوکر ) طواف وسعی بھی کرلے گی تو ا س کا حج وعمرہ دونوں مکمل ہوجائیںگے اورا س کے لیے بھی ہر چیز حلال ہوجائے گی ۔ (التحقیق والإیضاح، ص: ۳۴) ایسی عورت اور حج قِران کرنے والے ہر شخص کے لیے صحیح بخاری ومسلم میں مذکور حدیث کے مطابق صرف ایک طواف اورایک سعی ہی حج وعمرہ دونوں کے لیے کافی ہے کیونکہ اس حدیث میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (( فَطَافَ الَّذِیْنَ کَانُوْا اَھَلَّوْا بِالْعُمْرَۃِ بِالْبَیْتِ، وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، ثُمَّ حَلُّوْا ثُمَّ طَاَفُوْا طَوَافاً بَعْدَ أَنْ رَجَعُوْا مِنْ مِنَیٰ، وَاَمَّا الَّذِیْنَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَاِنَّمَا طَافُوْا طَوَافاً وَاحِداً )) [1] ’’وہ لوگ جنھوں نے عمر ے کا احرام باندھا تھا۔ انھوں نے بیت اللہ کا
Flag Counter