Maktaba Wahhabi

247 - 380
لہٰذا معمول کے مطابق چلتے ہوئے ان ستونوں تک پہنچ جائیں جن پر سبز لائٹیں لگائی گئی ہیں اور ’’سبز میل ‘‘کے نام سے مشہور ہیں۔ وہاں سے باوقار طریقہ سے مردوں کے لیے دوڑنا ضروری ہے اوراسی دوڑنے کا نام ’’سعی‘‘ ہے جو کہ صحیح مسلم اور دیگر کتب والی معروف حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ کی رو سے مسنون ہے، کیونکہ اس میں مروی ہے: (( ثُمَّ نَزَلَ وَمَشَیٰ اِلَی الْمَرْوَۃِ حَتَّیٰ انْصَبَّتْ قَدَمَاہُ فِيْ بَطْنِ الْوَادِیْ، ثُمَّ سَعَیٰ، حَتَّیٰ اِذَا صَعِدَتَا مَشَیٰ حتَّیٰ اَتَیٰ عَلَیٰ الْمَرْوَۃِ )) [1] ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا سے اترے اورمروہ کی طرف چلنے لگے اورجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی کے درمیان پہنچ گئے تو وہاں سے دوڑے (سعی کی) یہاں تک کہ چڑھائی (مروہ کی)آگئی توپھر معمول کے مطابق چلنے لگے یہاں تک کہ مروہ پر پہنچ گئے۔‘‘ صفا ومروہ کی یہ ساری جگہ جو آج کل خوبصورت سنگِ مرمر سے فرش کی گئی ہے اور دونوں پہاڑیوں کی صرف تھوڑی تھوڑی چوٹیاں بطو رنشانی باقی رکھی گئی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک اوربعد میں بھی مدتِ مدید تک کشادہ اورپتھریلی جگہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ نسائی شریف میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( لَا یُقْطَعُ الْاَبْطَحُ اِلاَّ شَدّاً )) [2] ’’اس پتھریلی وادی کو دوڑ کر ہی پار کرنا چاہیے۔‘‘ دوڑتے ہوئے پھر جب مقامِ سعی کے دائیں بائیں سبز لائٹیں آجائیں توپھر
Flag Counter