۴۔ مشرک دنیا و آخرت میں ضلالت و گمراہی کا شکار ہوتا ہے،ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا ﴾[النساء:۱۱۶]
’’ اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرے وہ بہت دُور کی گمراہی میں جا پڑا۔‘‘
۵۔ اگر شرک اکبر کا مرتکب بغیر توبہ کیے ہوئے مرگیا تو اللہ تعالیٰ اس کی بخشش نہیں فرمائے گا،ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا﴾ [النساء:۴۸]
’’ یقیناً اللہ تعالیٰ اس چیز کو ہرگز معاف نہیں کرے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے،اور اس کے علاوہ گناہوں کو جس کے لیے چاہے بخش دے گا اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔‘‘
۶۔ شرکِ اکبر تمام اعمال کو ضائع اور اکارت کردیتا ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ [الانعام:۸۸]
’’ اور اگر ان لوگوں نے بھی شرک کیا تو ان کے سارے اعمال برباد ہوجائیں گے۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾[الزمر:۶۵]
’’ اگر آپ نے بھی شرک کیا تو یقیناً آپ کے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور آپ خسارہ اُٹھانے والوں میں سے ہوں گے۔‘‘
۷۔ شرکِ اکبر کے مرتکب پر اللہ تعالیٰ جنت کو حرام اور جہنم واجب کردیتا ہے،چنانچہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ مَاتَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ،وَمَنْ مَاتَ یُشْرِکْ
|