Maktaba Wahhabi

303 - 326
چوتھے کا اضافہ ہوا،یہاں تک کہ ختم ہوتے ہوتے پوری ایک جماعت ہوگئی،پھر آیندہ سال بھی وہ شخص آیا اور اسی طرح لوگوں کی ایک جماعت نے اس کے ساتھ نماز ادا کی،اسی طرح اس کے بعد بھی،یہاں تک کہ مسجد اقصیٰ اور لوگوں کے گھر گھر میں اس نماز کا چرچا ہوگیا،پھر یوں ہی معاملہ چلتا رہا اور آج تک لوگ اسے سنت سمجھ کر اس پر عمل کرتے آرہے ہیں۔‘‘[1] امام ابن وضاح اپنی سند سے نقل کرتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ سے کہا گیا کہ زیاد نمیری کہتا ہے: ’’شعبان کی پندرہویں شب کا ثواب لیلۃ القدر کی طرح ہے‘‘،انہوں نے فرمایا: ’’اگر میں اسے یہ کہتے ہوئے سنتا اور میرے ہاتھ میں لاٹھی ہوتی تو میں اس کی پٹائی کرتا‘‘ زیادہ تو ایک قصہ گو شخص تھا۔‘‘[2] امام ابوشامہ شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جہاں تک الفیہ (ہزارہ) کا مسئلہ ہے تو شعبان کی پندرہویں شب کی نماز کا نام الفیہ (ہزارہ) اس لیے رکھا گیا ہے کہ اس نماز میں ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ کی تلاوت ایک ہزار مرتبہ ہوتی ہے،وہ اس طرح سے کہ یہ نماز سو (۱۰۰) رکعات کی ہے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ ایک بار اور سورۂ اخلاص دس بار پڑھی جاتی ہے۔یہ ایک انتہائی لمبی اور پریشان کن نماز ہے۔اور اس بارے میں جو بھی خبر یا اثر وارد ہے وہ یا تو ضعیف ہے یا موضوع۔اور اس کی نماز کی وجہ سے عوام بڑے عظیم فتنے میں مبتلا ہیں اور اس نماز کے سبب آبادی کی جن جن مساجد میں اس
Flag Counter