Maktaba Wahhabi

300 - 326
اور اگر اس کی تعیین ثابت بھی ہوجائے تب بھی بلادلیل خصوصیت کے ساتھ اس میں کسی قسم کی عبادت کرنا جائز نہیں۔[1] ثانیاً: اصحاب ایمان اور اہل علم میں سے کسی سے بھی یہ ثابت نہیں کہ کسی نے شب اسراء و معراج کو دیگر راتوں پر کسی بھی قسم کی کوئی فضیلت دی ہو اور یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین رحمہ اللہ،اور تبع تابعین رحمہ اللہ وغیرہم نے نہ تو اس شب میں کوئی جشن منایا اور نہ ہی اسے کسی عبادت کے لیے خاص کیا اور نہ ہی اس کا ذکر کیا،لہٰذا اگر اس شب میں تقریب منانے اور محفلِ معراج منعقد کرنے کی کوئی شرعی حیثیت ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اپنے قول یا فعل سے اس کی راہنمائی ضرور فرمائی ہوتی اور اگر فی الحقیقت ایسی کوئی بات ہوتی تو معروف و مشہور ہوتی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرکے ہم تک ضرور پہنچاتے۔[2] ثالثاً: اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس امت کے لیے اپنے دین کی تکمیل فرما دی ہے اور ان پر اپنی نعمت تمام کردی ہے،ارشاد ربانی ہے: ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ﴾ (المائدہ:۳) ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھر پور کردیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوگیا۔‘‘ نیز ارشاد ہے: ﴿أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنْ بِهِ اللَّهُ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾ (الشوریٰ:۲۱)
Flag Counter