Maktaba Wahhabi

296 - 326
گیا ہے،اور اعمال کی جزاء میں من مانی اور بلادلیل تقدیر فرض کرکے اللہ رب العالمین پر جھوٹ کا طومار باندھا گیا ہے،لہٰذا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر غیرت کا تقاضہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر گھڑی ہوئی چیزوں کو معطل قرار دیا جائے اور اس کی قباحت و شناعت کو آشکارا کیا جائے اور اس سے لوگوں کو متنفر کیا جائے کیونکہ اس کی موافقت کرنے سے درج ذیل مفاسد لازم آتے ہیں : ۱: اس نماز کی فضیلت اور کفارہ بننے کے سلسلے میں جو چیزیں آئی ہیں ان پر عوام کا اعتماد کرلینا،جب کہ یہ چیز انہیں درج ذیل دو خطرناکیوں میں ڈال دینے کا سبب ہے: ۱: فرائض میں کوتاہی ۲: گناہوں میں انہماک چنانچہ دیکھا جاتا ہے کہ لوگ اس شب کی آمد کے انتظار میں رہتے ہیں اور اسے ادا کرکے اپنی تمام کوتاہیوں کی تلافی کا سامان اور گناہوں کا کفارہ سمجھتے ہیں اور اس طرح حدیث صلاۃ الرغائب کے وضع کرنے والے کے مقصد کی تکمیل ہوتی ہے یعنی نیکیوں کی ترغیب میں بہ کثرت معاصی کا ارتکاب ہوتا ہے۔ ۲: اہل بدعت کو بدعتی اعمال کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرنے میں شہ ملتی ہے،جب وہ اپنی وضع کردہ بدعات کو رواج پاتے اور لوگوں کو اس میں منہمک ہوتے دیکھتے ہیں تو وہ لوگوں کو نئی نئی بدعات میں ملوث کرتے رہتے ہیں،جب کہ بدعات کے ترک کردینے سے بدعتیوں کو بدعت گری سے زجر و توبیخ ہوتی ہے۔ ۳: جب ایک عالم اور جانکار شخص اس بدعت پر عمل کرتا ہے تو عوام کو اس کے سنت ہونے کا فریب دیتا ہے اور اس طرح وہ شخص زبان حال سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر جھوٹ منسوب کرنے والا قرار پاتا ہے اور بسا اوقات زبانِ حال زبانِ قال (کلام) کے قائم مقام ہوتی ہے۔لوگ اکثر اسی سبب سے بدعات کا شکار ہوئے ہیں۔ ۴: ایک عالم آدمی جب اس بدعتی نماز کو پڑھتا ہے تو گویا وہ لوگوں کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ منسوب کرنے کا سبب بنتا ہے،چنانچہ لوگ اس نماز کو سنت کہنے لگتے ہیں۔
Flag Counter