٭ بعض بدعتیں معصیت ہوتی ہیں : جیسے (تجرّو) شادی نہ کرنے،دھوپ میں کھڑے رہ کر روزہ رکھنے،اور کسر شہوت کی خاطر خصی ہونے کی بدعتیں۔[1]
امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’بدعتی کا گناہ ہمیشہ یکساں نہیں ہوتا،بلکہ اس کے مختلف مراتب و درجات ہوتے ہیں اور ان اختلافِ درجات کا سبب درج ذیل امور ہیں :
۱: بدعتی،مدعی اجتہاد یا مقلد ہو۔
۲: بدعت کا وقوع بدیہی امور میں ہو،مثلاً دین،نفس،عزت و آبرو عقل اور مال وغیرہ۔
۳: بدعتی،اپنی بدعت کو چھپا رہا ہو یا اعلانیہ انجام دے رہا ہو۔
۴: بدعتی،اپنی بدعت کی طرف دوسروں کو بلا رہا ہو یا خاموش ہو۔
۵: بدعتی،اہل سنت و جماعت سے بغاوت رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو۔
۶: بدعت،حقیقی ہے یا اضافی ہے۔
۷: بدعت،واضح ہے یا غیر واضح ہے۔
۸: بدعت،کفر ہے یا کفر نہیں ہے۔
۹: بدعتی،اپنی بدعت پر مصر ہے یا مصر نہیں ہے۔
امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یہ مراتب و درجات اپنی خطرناکی کے اعتبار سے گناہ میں مختلف ہوتے ہیں۔‘‘ [2]،نیز وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ان مراتب میں سے بعض مراتب حرام اور ناپسندیدہ (مکروہ) ہیں،البتہ ضلالت و گمراہی کی صفت ان تمام اقسام میں مشترک اور لازم ہے‘‘[3]،اور اس میں کوئی شک نہیں کہ گناہ کے اعتبار سے بدعت کی تین قسمیں ہیں :
۱: کفر بواح یعنی کھلا ہوا (واضح)کفر۔[4]
|