لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا ہے،اب ایسے شخص کو اللہ کے سوا کون ہدایت دے سکتا ہے،کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے!‘‘
اور فرمایا:
﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِنَ اللَّهِ﴾ (القصص:۵۰)
’’اور اس سے بڑا گمراہ اور کون ہوسکتا ہے جو اللہ کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنْفُسُ وَلَقَدْ جَاءَهُمْ مِنْ رَبِّهِمُ الْهُدَى ﴾ (النجم:۲۳)
’’یہ لوگ تو صرف اٹکل پچو اور اپنی خواہش نفس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور یقیناً ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے ہدایت آچکی ہے۔‘‘
۳۔ شبہات میں پڑنا:....اہل بدعت شبہات میں پڑنے کے سبب بھی بدعات کے شکار ہوتے ہیں،اللہ کا ارشاد ہے:
﴿هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ (آل عمران:۷)
’’وہ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے جس نے تم پر کتاب نازل فرمائی جس میں واضح مستحکم آیتیں ہیں،جو اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ آیتیں ہیں،تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں،فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لیے،حالانکہ ان کے حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ
|