۵۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ () مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ﴾ (الروم:۳۱۔۳۲)
’’اور مشرکین میں سے نہ ہوجاؤ،ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور خود بھی گروہ گروہ ہوگئے،ہر گروہ اس چیز پر جو اس کے پاس ہے مگن ہے۔‘‘
۶۔ ارشاد ربانی ہے:
﴿فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾ (النور:۶۳)
’’سنو جو لوگ حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر زبردست آفت نہ آپڑے یا انہیں دردناک عذاب نہ پہنچ جائے۔‘‘
۷۔ نیز اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا ﴾ (الانعام:۶۵)
’’آپ کہیے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے اوپر سے بھیج دے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے،یا کہ تم کو گروہ گروہ کرکے سب کو آپس میں لڑا دے۔‘‘
۸۔ نیز ارشاد فرمایا:
﴿وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ () إِلَّا مَنْ رَحِمَ رَبُّكَ ﴾ (ھود:۱۱۸تا۱۱۹)
’’اور وہ تو برابر اختلاف کرنے والے ہی رہیں گے،ہاں مگر اللہ جس پر رحم فرمائے۔‘‘ واللہ عزوجل اعلم [1]
|