ہو،نہ ہی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے،یعنی جس کی کوئی شرعی حیثیت نہ ہو،نہ واجب نہ مستحب۔‘‘[1]
اور بدعت کی دو قسمیں ہیں :
(۱) اقوال و عقائد میں (۲) اعمال و عبادات میں
تاہم یہ دونوں قسمیں ایک دوسرے میں شامل اور متداخل ہیں۔[2]
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور دیگر ائمۂ کرام کے نزدیک اعمال دو قسم کے ہوتے ہیں :
(۱) عادات (۲) عبادات
عبادات میں اصل یہ ہے کہ اللہ کی مشروع کردہ عبادات میں کسی قسم کا اضافہ نہ کیا جائے،جبکہ عادات میں اصلہ یہ ہے کہ جن امور سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمادیا ہے ان کے علاوہ کسی بات سے منع نہ کیا جائے۔[3]
نیز فرماتے ہیں :
’’بدعت وہ عقائد و عبادات ہیں جو کتاب اللہ،سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع امت کے خلاف ہوں،جیسے خوارج،روافض،قدریہ،جہمیہ وغیرہ کے اقوال (باتیں ) اسی طرح ان لوگوں کی عبادتیں جنہوں نے مسجدوں میں ناچنے،گانے،ڈاڑھیاں منڈانے اور حشیشہ (بھنگ) پینے کو عبادت سمجھ رکھا ہے،یہ اور اس طرح کی دیگر وہ ساری عبادتیں ان بدعات میں سے ہیں جنہیں کتاب و سنت کے مخالفین عبادت سمجھ کر انجام دیتے ہیں۔واللہ اعلم[4]
(۲) امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
|