سکون و اطمینان حاصل ہو اور وہ مزید اس بات کی تمنا کرے کہ لوگ اس کی تعریف و توصیف کریں اور اسے دنیوی مطلوب حاصل ہوجائے،یہ خوشی و مسرت،تعریف کی مزید خواہش اور اپنے مطلوب کے حصول کی تمنا،وغیرہ پوشیدہ ریاکاری پر دلالت کرتی ہیں۔
۴: جسمانی ریاکاری:....جیسے کوئی شخص چہرے کی زردی اور جسم کی کمزوری ظاہر کرے،اس سے لوگوں کو یہ دکھانا مقصود ہو کہ وہ بڑا عبادت گزار ہے اور اس پر آخرت کا خوف غالب ہے،اور کبھی کبھار ریاکاری آواز کی پستی اور ہونٹوں کی پژمردگی سے بھی ہوتی ہے تاکہ لوگوں کو یہ شعور دے کہ وہ روزے سے ہے۔
۵: لباس یا وضع قطع کے ذریعہ ریاکاری:....جیسے کوئی شخص پیوندلگے کپڑے پہنے تاکہ لوگ کہیں کہ یہ دنیا سے بڑا بے رغبت (قلندر) انسان ہے،یا کوئی ایسا لباس پہنے جسے ایک خاص طبقے کے لوگ پہنتے ہوں جنھیں لوگ علماء کی فہرست میں شمار کرتے ہوں،وہ یہ لباس اس لیے پہنے تاکہ اسے بھی عالم کہا جائے۔
۶: قولی ریاکاری:....یہ عام طور پر وعظ و نصیحت نیز بحث و تکرار،مناظرہ اور زیادتیٔ علم کے اظہار کے لیے احادیث و آثار کے حفظ کے ذریعہ دین داروں میں پائی جاتی ہے۔
۷: عملی ریاکاری:....جیسے دکھاوے کے لیے نمازی کا نماز،رکوع اور سجدہ وغیرہ طویل کرنا اور خشوع و خضوع ظاہر کرنا،نیز روزے،حج اور صدقہ میں ریاکاری۔
۸: ساتھیوں اور ملاقاتیوں کے ذریعہ ریاکاری:....جیسے کوئی شخص بہ تکلف کسی عالم کی زیارت (ملاقات) طلب کرے تاکہ یہ کہا جائے کہ فلاں تو فلاں کی زیارت (ملاقات) کے لیے گیا تھا۔اسی طرح اپنی زیارت کے لیے لوگوں کو دعوت دینا،تاکہ یہ شہرہ ہو کہ دین دار لوگ اس کے پاس آتے رہتے ہیں۔
۹: لوگوں کے درمیان اپنی ذات کی مذمت کے ذریعہ ریاکاری:....اس سے اس کا مقصد لوگوں کو یہ دکھانا ہو کہ وہ بڑا متواضع اور خاکسار آدمی ہے،تاکہ ان کے نزدیک اس کا
|