’’ جب بندہ اپنے اہل و عیال پر حصولِ ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
(( إِنَّکَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَۃً تَبْتَغِیْ بِہَا وَجْہَ اللّٰہِ إِلاَّ أَجَرْتَ عَلَیْہَا حَتَّی مَا تَجْعَلَ فِيْ فِيْ امْرِأَتِکَ۔))[1]
’’ تم اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے جو کچھ بھی خرچ کروگے تمھیں اس پر اجر ملے گا،حتی کہ جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالو گے اس میں بھی (تمھیں اجر ملے گا۔) ‘‘
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِنَّمَا الدُّنْیَا لِأَرْبَعَۃِ نَفَرٍ عَبْدٍ رَزَقَہُ اللّٰہُ مَالًا وَعِلْمًا فَہُوَ یَتَّقِی فِیہِ رَبَّہُ وَیَصِلُ فِیہِ رَحِمَہُ وَیَعْلَمُ لِلَّہِ فِیہِ حَقًّا فَہَذَا بِأَفْضَلِ الْمَنَازِلِ وَعَبْدٍ رَزَقَہُ اللّٰہُ عِلْمًا وَلَمْ یَرْزُقْہُ مَالًا فَہُوَ صَادِقُ النِّیَّۃِ یَقُولُ لَوْ أَنَّ لِی مَالًا لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ فَہُوَ بِنِیَّتِہِ فَأَجْرُہُمَا سَوَائٌ وَعَبْدٍ رَزَقَہُ اللّٰہُ مَالًا وَلَمْ یَرْزُقْہُ عِلْمًا فَہُوَ یَخْبِطُ فِی مَالِہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ لَا یَتَّقِی فِیہِ رَبَّہُ وَلَا یَصِلُ فِیہِ رَحِمَہُ وَلَا یَعْلَمُ لِلَّہِ فِیہِ حَقًّا فَہَذَا بِأَخْبَثِ الْمَنَازِلِ وَعَبْدٍ لَمْ یَرْزُقْہُ اللّٰہُ مَالًا وَلَا عِلْمًا فَہُوَ یَقُولُ: لَوْ أَنَّ لِی مَالًا لَعَمِلْتُ فِیہِ بِعَمَلِ فُلَانٍ فَہُوَ بِنِیَّتِہِ فَوِزْرُہُمَا سَوَائٌ۔)) [2]
|