تمہارے ساتھ ہوتے ہیں،صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! جب وہ مدینہ میں ہیں تو ہمارے ساتھ کیسے ہوسکتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انھیں عذر نے روک رکھا ہے۔‘‘
نیک نیتی کے سبب اللہ تعالیٰ معمولی عمل بھی گنا در گنا کردیتا ہے،چنانچہ لوہے (ہتھیار) سے لیس ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول ! میں قتال (جہاد) کروں یا اسلام لاؤں ؟ آپ نے فرمایا: پہلے اسلام لاؤ پھر جہاد کرنا،اس نے اسلام قبول کیا اور پھر (اللہ کی راہ میں ) لڑتا رہا یہاں تک کہ شہید ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: (( عَمِلَ قَلِیْلًا وَأُجِرَ کَثِیْرًا۔)) ....’’ اس نے تھوڑا عمل کیا اور زیادہ اجر سے نوازا گیا۔‘‘ [1]
ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مشرف بہ اسلام ہوا،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسے اسلام کے احکام سکھارہے تھے اور وہ اپنے اونٹ پر روانہ ہوا تھا کہ اس کے اونٹ کے پیر ایک نیولے کے سوراخ میں جاپھنسا اور اس نے اسے نیچے گرادیا،جس سے اس کی موت واقع ہوگئی،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( عَمِلَ قَلِیْلًا وَأُجِرَ کَثِیْرًا۔)) ....’’ تھوڑا عمل کیا اور زیادہ اجر سے نوازا گیا۔‘‘ حماد نے اس بات کو تین بار دہرایا۔[2]
نیک نیتی سے اللہ تعالیٰ مباح اعمال میں برکت عطا فرماتا ہے،جس پر بندہ کو ثواب ملتا ہے،اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِذَا اَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَی أَہْلِہٖ یَحْتَسِبُہَا فَہُوَ لَہُ صَدَقَۃٌ۔)) [3]
|