Maktaba Wahhabi

161 - 326
’’ ان میں سے کوئی مرجائے تو آپ اس کی نماز جنازہ ہرگز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں،یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکارو بے اطاعت رہے ہیں۔‘‘ ۱۱۔ نفاقِ اکبر دنیا و آخرت کے عذاب کا سبب ہے۔ارشادِ باری ہے: ﴿وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ﴾ [التوبۃ:۸۵] ’’آپ کو ان کے مال و اولاد کچھ بھی بھلے نہ لگیں،اللہ کی چاہت یہی ہے کہ انھیں ان چیزوں سے دنیوی سزا دے اور یہ اپنی جانیں نکلنے تک کافر ہی رہیں۔‘‘ ۱۲۔ نفاقِ اکبر کا مرتکب اگر اپنے نفاق کا اظہار و اعلان کردے تو وہ دین اسلام سے مرتد ہوجائے گا،چنانچہ اس کا خون و مال حلال ہوجائے گا اور اس پر مرتد کے احکام نافذ کیے جائیں گے،البتہ حاکم کے پاس اس کی ظاہری توبہ (کی قبولیت) کے سلسلہ میں اختلاف ہے،کیونکہ منافقین ہمیشہ اسلام ہی ظاہر کرتے ہیں۔[1] لیکن اگر منافق اپنے کفر و نفاق کو چھپائے رکھے تو ظاہری ایمان کا اعتبار کرتے ہوئے اس کا خون و مال محفوظ ہوگا،باطن کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔[2] ۱۳۔ نفاقِ اکبر کا مرتکب اگر اپنا کفر ظاہر کردے تو وہ اس کے اور مومنوں کے درمیان عداوت و دشمنی واجب کردے گا،چنانچہ وہ اس سے کوئی دوستی نہ رکھیں گے،خواہ کوئی قریب ترین شخص ہی کیوں نہ ہو اور اگر اپنا کفر ظاہر نہ کرے تو اس کے ظاہر پر اعتبار کیا جائے گا اور باطن کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ ۱۴۔ نفاقِ اصغر،جو کہ عملی نفاق ہے،ایمان میں کمی اور کمزوری پیدا کرتا ہے اور اس کا مرتکب اللہ تعالیٰ کے عذاب کے خطرہ میں ہوتا ہے۔
Flag Counter