جھوٹ کی وجہ سے ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں۔خبردار! یقیناً یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں،لیکن شعور (سمجھ) نہیں رکھتے۔اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں (یعنی صحابہ کرام) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ کیا ہم ایسا ایمان لائیں جیسا بے وقوف ایمان لائے ہیں،خبردار ہوجاؤ! یقیناً یہی بے وقوف ہیں لیکن نہیں جانتے۔اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان والے ہیں اور جب اپنے (شیاطین) بڑوں کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں،ہم تو ان سے صرف مذاق کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے اور انھیں ان کی سرکشی اور بہکاوے میں اور بڑھادیتا ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے میں خرید لیا،پس نہ تو ان کی تجارت نے انھیں فائدہ پہنچایا اور نہ ہی یہ ہدایت والے ہوئے۔ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی،پس جب آس پاس کی چیزیں روشن ہوگئیں تو اللہ نے ان کے نور کو ختم کردیا اور انھیں اندھیروں میں چھوڑ دیا جو نہیں دیکھتے۔(یہ) بہرے،گونگے،اندھے ہیں،پس وہ نہیں لوٹتے۔یا آسمانی بارش کی طرح جس میں تاریکیاں،گرج اور بجلی ہو،یہ موت سے ڈر کر کڑاک کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے والا ہے۔قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے،جب ان کے لیے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں،اور اگر اللہ چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کو بے کار کردے،یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘
ان آیات میں منافقین کی درج ذیل بری خصلتیں ظاہر ہوئی ہیں :
|